عشرت جہاں انکاؤنٹرپرانکوائری کمیٹی کا مقصد کسی کو پھنسانا نہیں بلکہ گم ہوئی فائلوں کاپتہ لگانا تھا:راج ناتھ
احمد آباد، 19؍جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )کیرانہ سے مبینہ طور پر ہندوؤں کی نقل مکانی کی خبروں کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ اگر اس خبر میں کوئی سچائی ہے تو اترپردیش حکومت کو یقینی طور سے اس سلسلے میں مناسب کارروائی کرنی چاہیے ۔راج ناتھ سنگھ نے احمد آباد میں میڈیا سے کہاکہ اگر کوئی بھی شخص یا گروہ کچھ لوگوں کو ان کی آبائی جگہ سے زبردستی ہٹا رہا ہے تو ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں یقینی طورپر مناسب کارروائی کرنی چاہیے ۔یادرہے کہ بی جے پی کے مقامی ممبر پارلیمنٹ حکم سنگھ نے یہ الزام لگایا تھا کہ مغربی اتر پردیش کے کیرانہ قصبہ میں مبینہ طور پر ایک مخصوص کمیونٹی کی جانب سے دھمکیاں ملنے کی وجہ وہاں رہ رہے ہندو خاندانوں کو وہ جگہ چھوڑنی پڑی۔وزیر داخلہ نے پہلی بار اس سلسلے میں تبصرہ کیا ہے۔سنگھ نے بتایا کہ ان کے پاس معلومات ہے کہ کچھ لوگوں نے کیرانہ چھوڑ دیا ہے لیکن اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا جانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کیرانہ کے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا جانا چاہیے ، لیکن ایسی صورت حال بھی پیدا نہیں ہونی چاہیے کہ لوگوں کو اپنی آبائی جگہ چھوڑ کر جانا پڑے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنی آبائی رہائش گاہ چھوڑ کر گئے لوگوں کی مناسب بازآبادکاری کا انتظام کیا جانا چاہیے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس طرح کا واقعہ اترپردیش میں کچھ دوسری جگہوں پر بھی ہوا ہے؟ جیسا کہ بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے دعوی کیا ہے، سنگھ نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں سنا ہے لیکن اب تک اس کی تصدیق نہیں ہوپائی ہے۔بی جے پی کے ایم پی حکم سنگھ نے حال ہی میں ان 346خاندانوں کی فہرست جاری کی تھی جنہیں 85فیصد مسلم آبادی والے اس شہر کو مبینہ طور پر چھوڑنا پڑا تھا۔کیرانہ شاملی ضلع سے تعلق رکھتا ہے جہاں 2013میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔کیرانہ سے مبینہ نقل مکانی کے معاملے پر ریاستی حکومت نے حال ہی میں شاملی ضلع انتظامیہ کو اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور اس نے پایا کہ جاری کی گئی 346خاندانوں کی فہرست میں سے 188خاندان پانچ سال سے زیادہ وقت سے پہلے ہی اس جگہ کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔اتر پردیش کے محکمہ داخلہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بی جے پی ایم پی کی جانب سے فراہم کرائی گئی فہرست کی جانچ کرنے پر ایسا پایا گیا کہ 66خاندان 10سال پہلے ہی کیرانہ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا کہ تعلیم، روزگار، صحت یا دیگر وجوہات کی وجہ سے 60خاندان کہیں اور رہ رہے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ فہرست میں بیان کردہ کم از کم 28خاندان اب بھی کیرانہ میں ہی رہ رہے ہیں۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ عشرت جہاں مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملے سے متعلق گم ہوئی فائلوں کو تلاش کرنے کے لیے قائم کئے گئے انکوائری پینل کا مقصد کسی کو پھنسانا نہیں بلکہ دستاویزات کو تلاش کرنا تھا۔راج ناتھ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب تحقیقات کر رہے افسر کی جانب سے ایک گواہ کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنائے جانے کو لے کر تنازعہ پیداہو گیا ہے۔انہوں نے این ڈی اے حکومت پر سابقہ یو پی اے حکومت میں خامیاں تلاش کرنے کے لیے پینل کی تشکیل کے سلسلے میں لگائے جا رہے الزامات کے درمیان یہاں میڈیا سے کہاکہ انکوائری کمیٹی کا مقصد کسی کو پھنسانا نہیں بلکہ گم ہوئی فائلوں کاپتہ لگانا تھا۔وزیر داخلہ نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ تفتیشی افسر ایڈیشنل سکریٹری بی کے پرساد نے گم ہوئی فائلوں کے سلسلے میں ایک اہم گواہ کا بیان لینے سے پہلے اس کو تشدد کا نشانہ بنایاتھا ۔یہ پوچھے جانے پر کہ پینل نے اپنی رپورٹ جمع کر دی ہے، ایسے میں اب حکومت اگلا قدم کیا اٹھائے گی؟ سنگھ نے کہا کہ انہوں نے رپورٹ ابھی پوری طرح نہیں پڑھی ہے اور وہ تمام متعلقہ لوگوں سے بات کرنے کے بعد ہی کوئی رائے بنائیں گے۔انکوائری پینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عشرت جہاں معاملہ کے گم ہوئی پانچ دستاویزات میں سے صرف ایک ہی دستاویزات ملے ہیں ۔